سلالہ سے ملالہ تک !
نذیرالحسن
ہمارے ملک کے حکمرانوں۔۔۔۔۔ روشن خیالوں۔۔۔انسانی حقوق کی تنظیموں۔۔۔۔۔۔۔نشریاتی و ابلاغی اداروں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینکرز پرسنز کا بھی عجب المیہ ہے۔یہ کھل کر نہیں بولتے۔۔۔اپنے لب نہیں کھولتے۔۔۔بولتے ہیں تو نہ جانے کس کی زبان بولتے ہیں،جو بے چارے پاکستان کے 20کروڑ مظلوموں کی سمجھ نہیں آتی۔ گویا
ہمارے ملک کے حکمرانوں۔۔۔۔۔ روشن خیالوں۔۔۔انسانی حقوق کی تنظیموں۔۔۔۔۔۔۔نشریاتی و ابلاغی اداروں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینکرز پرسنز کا بھی عجب المیہ ہے۔یہ کھل کر نہیں بولتے۔۔۔اپنے لب نہیں کھولتے۔۔۔بولتے ہیں تو نہ جانے کس کی زبان بولتے ہیں،جو بے چارے پاکستان کے 20کروڑ مظلوموں کی سمجھ نہیں آتی۔ گویا
؎ "انہی" کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زباں میری ہے بات "ان"کی
"انہی" کی محفل سنوارتا ہوں چراغ میرا ہے رات "ان" کی
امریکا ہر کچھ دن بعد ڈرون حملے کر کے شیر خوار بچوں،عورتوں اور بزرگوں کو خاک و خون میں نہلا دیتا ہے۔
رات کی تاریکی میں خاموشی سے ایبٹ آباد میں آپریشن کرتا، جب چاہتا ہے بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے ملکی سرحدوں اور اس کی حدوں کو پامال کرتا ہے،ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر جھوٹے مقدمات قائم کرتا ،انہیں 85 سال کی سزا سناتا ہے،ملک میں ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگوں کو بھیجتا اور ان کو جان بچا کرواپس لے جاتا ہے۔دوسری جانب ہمارے حکمران ہیں،جنہیں عوامی مسائل و مشکلات سے کوئی سروکار نہیں۔شاید جمہوریت اسی کا نام ہے۔پورا ملک غربت مہنگائی اور بے روزگاری کا شکار ہے۔تیسری جانب کراچی جو روشنیوں کا شہر تھا۔آج بارود کے ڈھیر میں تبدیل ہو رہا ہے۔روزانہ دس سے پندرہ افراد کی ہلاکت معمول کی بات بن کر رہ گئی۔
اس شہر میں حکیم سعید کو مار دیا جاتا ہے، 12مئی کا سانحہ رونما ہوتا ہے،جس میں 50 سے زائد انسانوں کو گولیوں سے بھون دیا جاتاہے،12ربیع الاول کو جید علمائے کرام کو موت کی نیند سلا دیا جاتا ہے،وکلا کو ان کے چیمبر میں جلا کر خاکستر کر کے ہٹلر کی تاریخ دہرائی جاتی ہے۔کراچی کی ایک گارمنٹس فیکٹری میں سانس
لیتے،جیتے جاگتے انسانوں کو پھونک دیا جاتا ہے۔
لیتے،جیتے جاگتے انسانوں کو پھونک دیا جاتا ہے۔
ڈرون حملوں،قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اورکراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کوئی کچھ نہیں بولتا ۔اگر بولتا ہے تو پہلے تولتا ہے۔پھر بولتا ہے۔۔۔کراچی میں جاری دہشت گردی کی پوری پوری رپورٹ حکومت ،اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے پاس ہے مگر رحمن ملک کہتے ہیں کراچی میں لوگ اپنی گرلز فرینڈ کے ہاتھوں مارے جارہے ہیں یا طالبان نہتے لوگوں کو مار رہے ہیں۔(دل کو روئوں یا پیٹوں جگر کو میں؟)
ہمارے
ملک کے حکمرانوں۔۔۔۔۔ روشن خیالوں۔۔۔انسانی حقوق کی تنظیموں۔۔۔۔۔۔۔نشریاتی
و ابلاغی اداروں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔اینکرز پرسنز کا بھی عجب المیہ
ہے۔یہ کھل کر نہیں بولتے۔۔۔اپنے لب نہیں کھولتے۔۔۔بولتے ہیں تو نہ جانے کس
کی زبان بولتے ہیں،جو بے چارے پاکستان کے 20کروڑ مظلوموں کی سمجھ نہیں
آتی۔ گویا
؎ "انہی" کے مطلب کی کہہ رہا ہوں زباں میری ہے بات "ان"کی
"انہی" کی محفل سنوارتا ہوں چراغ میرا ہے رات "ان" کی
اب ایک بار پھر ان حضرات کو ملالہ کا ملال کھائے جارہا ہے۔یہ پھر بول رہے ہیں اور ہمیں پھر ان کی سمجھ نہیں آرہی۔۔۔ایسا لگ رہا ہے کہ ملک میں سلالہ اور ملالہ ہی کا واقعہ ایسا واقعہ ہے جس پر نیٹو سپلائی بند کی جاسکتی ہے ،امریکا سے احتجاج کیا جا سکتا ہے اور چینلز میں24 گھنٹے اس کا نوحہ پڑھا جا سکتا ہے،باقی رہے عوام اور ان پر کیے جانے والے ڈروں حملے اورکراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ ۔۔۔تو وہ سب حلالہ (حلال) ہیں۔۔۔۔
http://nasiknewspublisher.blogspot.com/
ReplyDelete