تحریر--------- سعادت حسن منٹو (فرانسیفک شاعر وکٹر ہوٹگو کی ایک نظم کے تاثرات) سمندر رو رہا تھا۔ مقدر لہریں پتھریلے ساحل کے ساتھ ٹکرا ٹکرا کر آہ و زاری کر رہی تھںی۔ دور۔۔۔۔۔۔پانی کی رقصاں سطح پر چند کشتا ں اپنے دھندلے اور کمزور بادبانوں کے سہارے بے پناہ سردی سے ٹھٹھری ہوئی کانپ رہی تھںر۔ آسمان کی نی س قبا مںی چاند کھل کھلا کر ہنس رہا تھا۔ ستاروں کا کھت اپنے پورے جوبن مںک لہلہا رہا تھا۔۔۔۔۔۔فضا سمندر کے نمکنو پانی کی تز بو مںی بسی ہوئی تھی۔ ساحل سے کچھ فاصلے پر چند شکستہ جھونپڑیاں خاموش زبان مںن ایک دوسرے سے اپنی خستہ حالی کا تذکرہ کر رہی تھں۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ماہی گر وں کے سر چھپانے کی جگہ تھی۔ ایک جھونپڑی کا دروازہ کھلا تھا جس مں چاند کی آوارہ شعاعںپ زمنم پر رینگ رینگ کر اس کی کاجل اییے فضا کو نمہ روشن کر رہی تھں۔۔ اس اندھی روشنی مںع دیوار پر ماہی گرپ کا جال نظر آرہا تھا اور ایک چوبی تختے پر چند تھالابں جھلملا رہی تھںر۔ جھونپڑی کے کونے مںے ایک ٹوٹی ہوئی چارپائی، تاریک چادروں مں ملبوس اندھرکے مںو سر نکالے ہوئے تھی۔ اس کے پہلو مں پھٹے ہوئے ٹاٹ پر پانچ بچے...