حالات کیسے بدلیں گے؟
شاہنواز فاروقی
جنرل پرویز مشرف نے نائن الیون کے بعد ایک ٹیلی فون کال پر پورا ملک امریکہ کے حوالے کردیا۔ اس صورت حال نے ملک کی آزادی اور خودمختاری کو سوالیہ نشان بنادیا۔ ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسی کا وجود نہ رہا۔ معاشرہ دہشت گردی کی آگ میں جھلسنے لگا۔ پورا ملک امریکیوں کی چراگاہ بن گیا۔ امریکی غلامی نے ہمیں دس برس میں 50 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ اس صورتِ حال نے جنرل پرویز کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ حکومت تبدیل ہوئی مگر پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہا۔
اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک غربت اور مہنگائی کے طوفانوں میں گھر گیا ہے۔ ملک کی 80 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے کھڑی سسک رہی ہے۔ امریکہ کی مداخلت بڑھتے بڑھتے تحفظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور قوم پر نیا ٹیکس مسلط کرنے تک آگئی ہے۔ حکمرانوں کی بدعنوانی اور نااہلی کا عذاب اس کے سوا ہے۔ ملک میں قومی تاریخ کا بدترین سیلاب آیا مگر حکومت کہیں نہیں تھی۔ اس منظرنامے میں فوجی اسٹیبلشمنٹ ناکام نظر آرہی ہے۔ چار دفعہ اقتدار میں آنے والی پیپلزپارٹی ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ اقتدار میں شامل دوسری جماعتوں کی ناکامیاں اور بڑھی ہوئی ہیں۔ ملک کی بقا اور سلامتی دائو پر لگی ہوئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہماری یہ حالت کیوں ہے اور حالات کیسے بدلیں گے؟ تجزیہ کیا جائے تو ملک پر 60 سال سے مسلط حکمران طبقے میں تین بڑے عیب ہیں۔
یہ طبقہ نااہل ہے، بدعنوان ہے اور امریکہ کا غلام ہے۔ چنانچہ ان حالات کو بدلنے کی ایک ہی صورت ہے۔ ملک کو ایماندار، اہل، امریکہ کے اثر سے آزاد اور قوم کی خدمت کرنے والی قیادت فراہم کی جائے۔ الحمدللہ جماعت اسلامی کا خمیر قرآن و سنت کی بالادستی، تقوے، علم، مزاحمت اور خدمت سے اٹھا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس کی قیادت کے دامن پر بدعنوانی کا کوئی داغ نہیں۔ زلزلہ ہو یا سیلاب، جماعت اسلامی پورے ملک میں متحرک نظر آتی ہے اور وہ اقتدار میں آئے بغیر قوم کی خدمت کی طویل تاریخ رکھتی ہے۔ چنانچہ ملک میں جماعت اسلامی ہی انقلاب کی علامت ہے۔ تبدیلی کی علامت ہے۔ آئیے ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کی جدوجہد میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیجیے۔ اس جماعت کا ساتھ جو ایمان داری، اہلیت اور خدمت ہی کی نہیں تمام تعصبات سے بلند ہونے کی بھی علامت ہے۔ یاد رکھیے علامہ اقبال نے فرمایا
Comments
Post a Comment